حضرت داود علیہ السلام کا قصہ
حضرت داؤد علیہ السلام
حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے یاد کرو داؤد کو جو نہایت ہی قوت اور طاقت والے تھے ان کی حکومت بھی مستحکم تھی اللہ تعالیٰ نے داؤد کو زمین پر خلیفہ بنایا تھا اور حکم دیا تھا کہ اگر لوگ آپ کے پاس کوئی معاملہ لے کر آئیں تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں ان کی سلطنت میں مظلوموں کو انصاف ملتا تھا۔ ظالموں کو سزادی جاتی تھی۔
حضرت داؤد علیہ السلام رات اور دن عبادت میں مصروف رہتے تھے، اللہ کے ذکر سے بھی غافل نہیں رہے۔ آپ کی حکومت میں کوئی نگا بھو کا نظر نہیں آتا تھا، غریبوں اور محتاجوں کا خاص خیال رکھتے تھے ۔ جب آپ زبور کی تلاوت کرتے تو ان کی آواز میں دلکشی معلوم ہوتی۔
روایت کے مطابق اس تلاوت کی آواز سن کر پرندے جمع ہو جاتے تھے یہ ان کا سب سے بڑا معجزہ تھا۔ کبھی کبھی آپ ہ تھا۔ بھی بھی آپ حضرت ابراہیم ، حضرت یعقوب اور حضرت اسحاق کے بارے میں سوچا کرتے تھے کہ اللہ نے ان کو کتنا بلند مرتبہ سے نوازا ہے آواز آئی کہ اے داؤد ان کو یہ بزرگی اس لئے دی گئی کہ وہ ہر مصیبت میں صبر کرتے تھے ۔“ تو حضرت داؤد نے کہا کہ میں بھی مصیبت میں صبر کروں گا تا کہ اللہ کا محبوب بندہ کہلاؤں۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو یہ معجزہ عطا کیا تھا کہ جب لوہے کو پکڑتے وہ نرم ہو جاتا اس سے آپ زرہ تیار کرتے اور اسے بنا کر فروخت کرتے شاہی خزانے سے پیسے لینے کی بجائے آپ اپنی محنت سے روزی کماتے تھے حضرت داؤد علیہ السلام کی بنائی ہوئی زر ہیں لوگ شوق سے خریدتے تھے اور دشمن پر فتح حاصل کرتے۔ آپ علیہ السلام چرند اور پرند کی بولی سمجھتے تھے۔
بنی اسرائیل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد حضرت یوشع مبعوث ہوئے ، انہوں نے کئی جنگیں لڑیں اور ہر جنگ میں دشمن پر فتح حاصل کرتے تھے اس لئے جنگجوؤں کو فخر تھا وہ اکثر اکثر چلتے تھے اسرائیلیوں کو اللہ کا حکم تھا کہ جب کسی شہر میں جنگ کے بعد داخل ہوں تو غرور نہ کریں متکبر انسانوں کی طرح نہ بن جائیں لیکن اسرائیلی اللہ کا حکم نہیں مانتے تھے، اور بہت ہی مغرور ہو چکے تھے اس نافرمانی پر اللہ نے ان پر عذاب نازل کیا۔
اس واقعہ کے بعد بنی اسرائیل میں بہت سے نبی مبعوث ہوئے جن میں حضرت الیاس اور حضرت الیغ یہ دو مشہور و معروف پیغمبر گزرے ہیں اسرائیلیوں کو راہ ہدایت دکھاتے تھے لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے چار سو سال تک ان میں کوئی بادشاہ نہیں تھا، نہ کوئی سردار تھا، اسی لئے طاقتور گروہ ان پر غالب آجاتا تھا جس کے نتیجے میں وہ بدحال اور کمزور ہو چکے تھے مقابلے میں پسپا ہو جاتے تھے۔
*****
Good
ReplyDelete