حضرت شعیب علیہ السلام کا قصہ
حضرت شعیب علیہ السلام
حضرت شعیب علیہ السلام اللہ کی طرف سے بھیجےہوئے نبی تھے۔
آپ مدین میں رہتے تھے مدین کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک صاحب زادے جن کا نام مدیان تھا ان کی اولاد اس شہر میں آباد ہوگئی اسی لئے اسے مدین کہا گیا۔ آپ بھیڑ بکریاں پالتے اور انہیں بیچ کر روزی کماتے تھے آپ اللہ کی عبادت میں رات دن مصروف رہتے لوگوں میں تبلیغ کرتے ۔ حضرت شعیب کی قوم میں بہت سی برائیاں تھیں وہ جھوٹ بولتے لوگوں کا حق غصب کرتے ، کمزوروں کا مال چھین کر اپنا پیٹ بھرتے بتوں کی پوجا کرتے زمین پر فساد برپا کرتے ، ناپ تول میں کمی کرتے جب کسی کو کوئی چیز دینا چاہتے تو کم دیتے جب کسی سے کچھ لینا ہوتا تو زیادہ سے زیادہ وصول کرتے۔
اس گمراہ قوم کو راہ راست پر لانے کے لئے اللہ نے حضرت شعیب علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔ آپ لوگوں کو نیک عمل کرنے کی تلقین کرتے جب کسی سے بات کرتے تو اچھے اور سلجھے ہوئے انداز میں کرتے آپ جب وعظ و نصیحت کرتے تو اس طرح کرتے کہ معمولی سمجھ رکھنے والا بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا آپ فرماتے کہ جب کسی سے لین دین کرو تو معاملہ صاف رکھو انصاف سے کام لو، لوگوں کا دل نہ دکھاؤ نہ کمزوروں پر ظلم کرو۔ آپ فرماتے اے قوم اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا اور کوئی معبود نہیں ناپ اور تول میں تم کو آسودہ دیکھنا چاہتا ہوں میں آنے والے عذاب سے ڈراتا ہوں ۔ قوم کے سردار آپ سے کہنے لگے کہ اے شعیب مال ہمارا ہے چاہے ہم تول میں کم کریں، یا زیادہ یہ ہماری مرضی ہے تم کو ہمارے ناپ تول سے کیا کام تم ہمارے معاملے میں کیوں دخل دیتے ہو ہم جو کچھ کرتے ہیں اپنی سمجھ سے کرتے ہیں یہ تو ہماری تجارت ہے۔
آپ قوم کی باتیں سن کر فرماتے اے قوم ایسی باتیں نہ کرو یہ تو سراسر اللہ کی نافرمانی ہے تم نے اللہ کی نافرمان قوموں کا حال تو سنا ہو گا کہ کسی طرحان پر اللہ کا عذاب نازل ہوا، قوم ہوڈ ، قوم نوح ، قوم صالح ، قوم لوط کا گزرا ہوا زمانہ ہم سے دور نہیں ہے یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ یہ تو میں کسی طرحبرباد ہوئیں، ان باتوں کا جواب دو کیا ان قوموں نے سچائی کو نہیں ٹھکرایا تھا کیا ان پر اللہ کا عذاب نہیں آیا تھا اگر تم نے بھی سچائی کو ٹھکرایا تو تم بھی پچھلی قوموں کی طرح عذاب میں گرفتار ہو گے، اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تم پر اللہ کی رحمت ہو تو تم لوگ پروردگار کی طرف رجوع کرو، اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو بے شک میرا رب بہت مہربان اور محبت والا ہے۔
آپ نے فرمایا اے برادران قوم، اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے تمہارے رب کی طرف سے صاف رہنمائی آگئی ہے۔
سیدھا راستہ یہ ہے کہ جب وزن کرو تو پورا کرو وزن میں کمی نہ کرو، زمین پر فساد برپا نہ کرو جب کہ اصلاح ہو چکی ہے اس میں تمہاری ہی بھلائی ہے اگر تم واقعی مومن ہو، اور زندگی کے ہر راستے پر رہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ ، جو لوگ خد اپر ایمان لائے ہیں انہیں خوفزدہ نہ کرو جو لوگ خدا کے راستے پر چلتے ہیں ان کو نہ روکوحضرت شعیب علیہ السلام جن جن باتوں کی تبلیغ کرتے تھے اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شعیب کی قوم تجارت پیشہ تھی وہ تجارت میں بددیانتی کرتی تھی ناپ تول میں کمی کرتی تھی ان کی ان خرابیوں کو روکنے کے لئے اللہ نے اس قوم کی طرف حضرت شعیب کو مبعوث فرمایا قوم کے سردار حضرت شعیب علیہ السلام کے دشمن بن گئے تھے انہیں اپنی سرداری پر گھمنڈ تھا آپ کی تبلیغ کے جواب میں سردار کہتے کہ ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تجھ پر ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے تم کو اور تم پر ایمان لانے والوں کو ہماری باتیں ماننا پڑیں گی ہم جسے پوجتے ہیں تمہیں بھی پو جنا ہو گا جو ہم کرتے ہیں تمہیں بھی وہ کرنا ہوگا۔
حضرت شعیب علیہ السلام نے جواب دیا کہ کیا ہم سے زبر دستی منوایا جائے گا ہم تو اللہ کی طرف ہیں ہمارے رب کا علم ہر چیز پر حاوی ہے۔ آپ نے فرمایا اے ہمارے رب ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے اور تو بہتر فیصلہ کرنے والا ہے لیکن حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم نے راہ راست پر آنے سے انکار کر دیا ۔ سردار آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ اگر ہم میں سے کوئی بھی شعیب کی پیروی کرے گا تو ہم بر باد ہو جائیں گے۔ چنانچہ قوم نے آپ کی باتوں کو جھٹلایا حضرت شعیب علیہ السلام قوم کے رویہ سے مایوس ہو گئے اور یہ کہتے ہوئے بستی سے نکل گئے کہ اے برادر ان قوم میں نے اپنے رب کے پیغامات تم تک پہنچا دیئے ہیں اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا۔
اس کے بعد ان پر اللہ کا عذاب آیا ایک دل ہلا دینے والی آفت نے ان کو آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے ۔
******
Comments
Post a Comment