حضرت اسماعیل علیہ السلام کا قصہ

حضرت اسمعیل علیہ السلام

قرآن کریم میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں ہے کہ اور اس کتاب میں اسماعیل کا ذکر کرو، وہ وعدے کا سچا تھا اور رسول نبی تھا، وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتا تھا اور اپنے رب کے نزدیک ایک پسندیدہ شخص تھا ( سورہ مریم) حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں جو کچھ معلومات ہوئی ہیں اس کے مطابق آپ جبرون کے مقام پر جسے الخلیل ( فلسطین) کہتے ہیں ۔ ۲۰۷۴ قبل مسیح پیدا ہوئے ۔ جب اسماعیل بچہ تھے رب کا ئنات نے حضرت ابراہیم خلیل اللہ سے فرمایا۔

اے خلیل ہم کعبہ کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں اس مقدس کام کے لئے آپ کو مامور کیا جاتا ہے، ہم اس مقام کی نشاندہی کریں گے آپ اسے پاک صاف کر کے آباد کریں یہ جگہ طواف اور سجدوں کی ہوگی۔ ابھی آپ اپنے بیٹے اور بیوی کو اس سنسان جگہ چھوڑ آئیں۔ تفصیل اس کی یوں ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ اسلام ۷۵ سال کی عمر میں جب اپنے وطن عراق سے ہجرت کر کے ملک کنعان (فلسطین ) میں تشریف لائے تو اس وقت آپ کے ساتھ آپ کے بھائی حضرت لوط کے علاوہ آپ کی بیوی حضرت سارہ بھی تھیں حضرت سارہ کے کوئی اولاد نہیں تھی اس لئے یہ گھرانہ اولاد کی نعمت سے محروم تھا، آپ اس محرومی پر بہت مایوس ہوئے آپ علیہ السلام نے اپنے رب سے التجا کی اے پروردگار مجھے ایک بٹیا عطا کر جو صالحوں میں سے ہو ۔ آپ علیہ السلام نے دین حق پھیلا نے نیکی کا درس دینے بدی سے روکنے کے لئے اپنا گھر بار چھوڑ اشام فلسطین اور مصر کے دور دراز علاقوں کا دورہ کیا اور لوگوں کو دین کی باتیں بتاتے تھے۔

جب آپ علیہ السلام مصر پہنچے اس وقت مصر پر جس خاندان کی حکومت تھی اس سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رشتہ داری تھی حضرت ابراہیم علیہ ا اسلام کے واقعہ میں شاہ مصر اور حضرت ابراہیم کا ذکر کیا گیا ہے کہ کس طرحشاہ مصر نے آپ علیہ السلام کے ساتھ سلوک کیا جب حضرت ابراہیم علیہ السلام مصر پہنچے تو وہاں کے بادشاہ نے آپ کا نہایت عزت و احترم سے ستقبال کیا اس وقت آپ کے ہمراہ آپ کی بیوی حضرت سارہ بھی تھیں بادشاہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا تھا

اور بہت زیادہ عزت کرتا تھا مصر کے بادشاہ نے اپنی بیٹی ہاجرہ کو ایک خادمہ کی حیثیت سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سامنے پیش کیا اور شادی کرادی اور کہا کہ میری بیٹی کا اس گھر میں لونڈی ہو کر رہنا دوسرے گھر میں ملکہ ہو کر رہنے سے بہتر ہے حضرت سارہ نے بھی خوشی سے اجازت دے دی حضرت ہاجرہ پہلے ہی سال حاملہ ہو گئیں۔

ایک مذہبی کتاب میں اس واقعہ کا اس طرح ذکر کیا گیاخداوند کے قرشتے نے اس سے کہا کہ میں تیری اولاد کو بہت بڑھاؤں گا یہاں تک کہ کثرت کے سبب اس کا شمار نہ ہو سکے گا اور خداوند کے فرشتے نے اس سے کہا کہ تو حاملہ ہے اور تیرے ہاں بیٹا ہو گا، اس کا نام اسماعیل رکھنا اس لئے کہ خداوند نے تیرا دکھ سن لیا ہے ۔ قرآن کریم میں اس کا ذکر اس طرح ہے: ”ہم نے اس کو ( حضرت ابراہیم ) ایک حلیم لڑکے کی بشارت دی۔

حضرت سارہ کے کوئی اولاد نہیں تھی اس لئے سارہ کے دل میں دکھ پیدا ہوا وہ مایوس ہو چکی تھیں انہیں بہت زیادہ صدمہ پہنچا جس سے ان کا دماغ چڑ چڑا ہو گیا، حضرت ہاجرہ سے ان بن ہو گئی دونوں کے درمیان لڑائی جھگڑا بھی شروع ہو گیا حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت ہاجرہ کو سنسان جگہ پر چھوڑ کر چلے گئے آپ کے لوٹ جانے کے بعد ہاجرہ کھجوریں کھاتیں اور مشکیزہ کا پانی پیتی رہیں اور بچہ کو دودھ پلاتی رہیں کھجوریں اور مشکیزہ کا پانی آخر کب تک چلتا وہ بھی ختم ہو گیا ، مناسب کھانا اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے سیدہ ہاجرہ بھی کمزور ہو چکی تھیں ان کے سینہ میں بھی دودھ خشک ہو چکا تھا ، اس لئے بچہ بھی دودھ سے محروم تھا اور بھوک سے تڑپ رہا تھا ، جب کھانا پانی نہیں تھا تو آپ بہت پریشان ہوئیں۔

آپ چاروں طرف دوڑتی رہیں بھی پہاڑ پر چڑھ کر چاروں طرف نظردوڑائیں کہ کہیں کوئی نظر آجائے کبھی پہاڑ سے نیچے اتر تیں کبھی دوسرے پہاڑ پر چڑھ جاتیں ، اس طرح صفا اور مروہ کی پہاڑیوں پر سات مرتبہ دوڑیں۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " حضرت ہاجرہ کے اس عمل کی یاد میں لوگ صفا اور مروہ کے درمیان دوڑتے ہیں۔

حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ حضرت ہاجرہ جب آخری مرتبہ مردہ کی پہاڑی پر چڑھیں تو انہوں نے ایک انجانی آواز سنی جیسے کوئی کہہ رہا ہو وہ یکسو ہو کر غور کرنے لگیں پھر آواز سنائی دی اس پر حضرت ہاجرہ نے کہااے شخص تو نے اپنی آواز تو سنادی، کیا تو میری فریاد سن کر میرے لئے کچھ کر سکتا ہے۔ پھر حضرت ہاجرہ نے ننھے اسماعیل کے قریب ہی حضرت جبرئیل کو دیکھا کہ وہ اپنی ایڑی یا بازو سے زمین کھود رہے ہیں یہاں تک کہ اس میں سے پانی نکل آیا ۔ حضرت ہاجرہ وہ پانی اپنے مشکیزہ میں بھر نے لگیں جیسے جیسے وہ پانی بھرتی گئیں پانی ابل کر اوپر آتا رہا نبی کریم نے فرمایا

اللہ اسماعیل کی ماں پر رحمت فرمائے ، اگر وہ زم زم کو اسی حالت میں چھوڑ دیتیں تو زم زم بہتا ہوا چشمہ ہوتا یعنی حضرت ہاجرہ نے چاروں طرف مٹی ڈال کر اسے گھیر دیا۔

اللہ تعالیٰ نے سیدہ ہاجرہ کو زم زم کا پانی عطا کیا اس پانی میں ایسی تاثیرتھی کہ یہ صرف پیاس ہی نہیں بجھاتا تھا بلکہ جسم میں قوت بھی پیدا کرتا تھا حضرت ابن عباس کی روایت ہے کہ ایک روز ان کے سامنے ایک فرشتے نےحاضر ہو کر کہا یہاں اللہ کا گھر ہے جسے یہ بچہ اور اس کا باپ دونوں تعمیر کریں گے اور اللہ اس گھر سے لوگوں کو ضائع نہیں کرے گا۔

حضرت ہاجرہ اور ننھے اسماعیل کو رہتے ہوئے تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ قبیلہ جرہم کے کچھ لوگ مقام کدا“ کی طرف سے آئے اور مکہ کے نشیبی علاقہ میں ٹھہرے ان لوگوں نے دور سے دیکھا کہ ایک پرندہ ایک جگہ پر چکر لگا رہا ہے انہوں نے خیال کیا کہ پرندہ اس جگہ پر چکر لگاتا ہے جہاں پانی ہو معلوم کرنے کے لئے اس مقام پر اپنے دو آدمی بھیجے انہوں نے وہاں پانی دیکھا تو واپس آکر اپنے آدمیوں کو بتایا انہیں پانی کی ضرورت تھی تو کچھ مشکیں لے کر پانی لینے کے لئے پہنچے تو وہاں ایک عورت اور بچہ کو سنسان جگہ پر موجود پاکر حیرت زدہ ہوئے انہوں نے سیدہ ہاجرہ سے پانی طلب کیا اس کے بدلے میں کھانے کے لئے بڑی مقدار میں کھجوریں پیش کیں اور واپس چلے گئے بنو جرہم کے لوگ دوبارہ اس جگہ پر آئے پانی لیا بدلے میں کھجوروں -کے علاوہ کچھ اور سامان دیا واپس لوٹ گئے عرب کے دوسرے قبیلے بھی وہاں آتے پانی لیتے واپس لوٹ جاتے چونکہ عرب کے لوگ خانہ بدوشوں کی ینیم کی گزارتے تھے اس لئے وہاں آمد ورفت رہتی تھی۔

ایک مرتبہ پھر بنو جرہم کے لوگ آئے حضرت ہاجرہ سے رہنے سہنے کے لئے اجازت طلب کی بنو جرہم کے لوگ سیدہ ہاجرہ کی طبیعت و عادت سے اچھی طرح واقف ہو چکے تھے انہوں نے آپ کو رحم دل اور ملنسار پایا قبیلہ جرہم کے لوگوں کو آپ کی عادتیں پسند آ گئیں، اسی لئے رہنے کی خواہش ظاہر کی پانی کی شکل میں آب زم زم بھی موجود تھا سیدہ ہاجرہ نے ان سے کہا کہ یہ پانی کا چشمہ میرا ہے، تم اس کے مالک نہیں ہو سکتے جرہم کے لوگوں نے شرط منظور کر لی۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔

اس جرہمی گروہ نے اسماعیل کی ماں کو ملنسار پایا وہ خود بھی چاہتی تھیں کہ کچھ انسان یہاں آباد ہوں چنانچہ وہ لوگ وہاں ٹھہر گئے اور خاندان کے دوسرے لوگوں کو بھی وہاں بلا لیا یہاں تک کہ کئی گھرانے وہاں آباد ہو گئے حضرت اسماعیل علیہ السلام ان ہی لوگوں میں پلے اور بڑے ہوئے اور ان ہی سے عربی زبان سیکھی حالانکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان عبرانی تھی، عربی نہیں ۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سیدہ ہاجرہ اور ننھے اسماعیل کو اس سنسان وادی میں چھوڑا تو وہ بے یارو مدد گار تھے انہیں ہر طرح کے مصائب اور خطرات کا سامنا کرنا پڑا کوئی دلاسہ دینے والا بھی نہیں تھا تو اس وقت حضرت ہاجرہ کو بشارت ہوئی ۔ نہ خوف کرو نہ غم کھاؤ اللہ تعالی نہ تمہیں ضائع کرے گا نہ بچہ کو، یہ بیت اللہ کا مقام ہے جس کی تعمیر اس بچہ اور اس کے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے مقدر ہو چکی ہے اللہ کے خلیل نے اللہ کا گھر بنانے کی خاطر بے مثال ایثار کیا آپ کے گھرانے کے دو افراد نے طرح طرح کے مصائب جھیلے ۔ آپ نے اپنے بیٹے اور اس کی ماں کو مقدس گھر کے قریب لا بسایا تا کہ دعوت اور اللہ کا دین پھیلانے کا مشن و مقصد کامیاب ہو۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں اور ان سے قبل بھی لوگ بتوں کو خوش کرنے کے لئے انسانی جانوں یا بعض موقع پر جانوروں کی قربانی کیا کرتے تھے ان کا خیال تھا کہ ان کا معبودان سے قربانی طلب کرتا ہے اگر ان باطل معبودوں کو خوش کرنے کے لئے قربانی نہ دی جائے تو ان کا معبود ناراض ہو جاتا ان پر طرح طرح کی مصیبتیں نازل کرتا ان کے خیال میں -آفات سے بچنے کے لئے قربانی دینا ضروری ہے، لیکن اسلام میں قربانی کا مقصد کچھ اور ہے حضرت ابراہیم اللہ کے نبی تھے، انہوں نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے اکلوتے بیٹے اسماعیل جو ان کے بڑھاپے کا سہارا بننے والا ہے اپنے ہاتھ سے ذبح کر رہے ہیں قرآن مجید میں اس کا اس طرح ذکر کیا گیا ہے۔

پھر جب وہ لڑکا یعنی اسماعیل دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو ایک ی از ابراہیم نے کہا: بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہاہوں اب تو بتا تیرا کیا خیال ہے؟

اس نے کہا ابا جان جو کچھ آپ کو حکم دیا جا رہا ہے، اسے کر ڈالئے آپ انشاء اللہ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔

آخر جب ان دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور ابراہیم نے بیٹے کو ماتھے کے بل گرا دیا تو ہم نے اس کو ندادی۔ اے ابراہیم تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا د یتے ہیں۔ یقینا یہ ایک کھلی آزمائش تھی اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیہ میں دے کر اس بچے کو چھڑا لیا اور اس کی تعریف ہمیشہ کے لئے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں یقینا وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے ۔

خواب کا مطلب واضح ہے انہوں نے دیکھا کہ وہ بیٹے کو ذبح کر رہے ہیں لیکن ذبح نہیں کیا لڑکے سے پوچھنے کا مطلب یہ تھا کہ واقعی وہ لڑکا صالحاور نیک تھا یا کہ نہیں جب لڑکے نے کہا کہ اگر اللہ کا حکم ایسا ہی ہے تو کر ڈالئے لڑکے کا جواب یہ ظاہر کر رہا ہے کہ وہ باپ کا فرمانبردار اور خدا کا حکم ماننے والا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا پوری ہوگئی۔

قربانی کا یہ واقعہ منی کے مقام پر پیش آیا ، اس وقت سے اسی تاریخ یعنی ۱۰ ذی الحجہ کو اسی مقام منی پر اس واقعہ کی یاد مناتے ہیں اور جانوروں کی قربانیاں دیتے ہیں ۔ ایک روز حضرت ابراہیم علیہ السلام فلسطین سے مکہ آپ کے اور اپنے بیٹے اسماعیل سے کہا کہ اللہ کا حکم ہے کہ میں اس کے گھر کی تعمیرکروں اس کے لئے مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔ بیٹے نے جواب دیا کہ بیت اللہ کی تعمیر کے لئے میں حاضر ہوں، اس کام میں آپ دیر نہ کیجئے ، اس کا قرآن کریم میں اس طرح ذکر کیا گیا۔

اور یہ کہ ابراہیم اور اسمعیل جب اس گھر کی دیواریں چن رہے تھے تو دعا کرتے جاتے تھے : ” اے ہمارے رب ہم سے یہ خدمت قبول فرمالے، تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے۔

یہ گھر باپ اور بیٹے تعمیر کر رہے تھے یہ گھر صرف عبادت کے لئے ہی نہ تھا، بلکہ تمام دنیا کے مسلمانوں کے لئے میل ملاقات کی جگہ تھی تا کہ یہاں بھائی چارہ کا منظر نظر آئے سب آپس میں ایک دوسرے سے ملیں وہاں جانے والے خواہ کسی نسل کے ہوں، کسی رنگ کے ہوں، کوئی بھی زبان بولنے والے ہوں، یہاں سب ایک ہو جاتے ہیں، اور اپنے آپ کو مسلمان کہلاتے ہیں۔

قرآن کریم میں مختلف مقامات پر مختلف انداز میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ” ابراہیم کے لئے اس کے گھر کی جگہ مقرر کی اور ہدایت کی کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں ، رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھنا ۔

یقینا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا وہی تھا جو مکہ میں تعمیر ہوا یہ گھر برکت والا ہے اور سارے جہانوں کی ہدایت کے لئے ایک مرکز ہے

اس میں اللہ کی کھلی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم سے جو کوئی اس میں داخل ہو جاتا ہے اس کو امن مل جاتا ہے ایک موقع پر حضرت ابراہیم علیہ السلام یوں دعا کرتے ہیں اے رب ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار بنا ہماری نسل میں سے ایک ایسی قوم اٹھا، جو مسلمان ہو جو تیرے احکامات پر عمل کرے ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا، ہماری غلطیوں کو معاف فرما تو بڑا معاف کرنے والا ہے۔ اے رب ان لوگوں میں، خود ان ہی کی قوم سے ایک ایسا رسول اٹھا جو انہیں تیری آیات سنائے ، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے تو بڑا طاقتور اور حکمت والا ہے

جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام دونوں اللہ کے گھر کی تعمیر کر چکے تو لوگوں کو عبادت کے لئے بلایا گیا۔ اس کا ذکر قرآن کریم میں اس طرح آیا ہے اور حکم دیا کہ لوگوں میں عام منادی کر دو کہ تمہارے پاس آئیں، خواہ پیدل آئیں یا دو روز از مقام سے دہلی اونٹیوں پر آئیں تا کہ یہاں آ کر دیکھیں کہ ان کے لئے کیسے کیسے دینی اور دنیاوی  فائدے ہیں۔

بنو جرہم قبیلہ میں حضرت اسماعیل کی شادی

حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شادی بنو جرہم کے قبیلے میں ہوئی ، یہی قبیلہ اس ویران جگہ حضرت ہاجرہ سے اجازت لے کر آباد ہوا تھا ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان عبرانی تھی حضرت ہاجرہ قبطی زبان بولتی تھیں بنو جرہم عربی بولتے تھے اسی لئے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی سسرالی زبان عربی تھی ، اس علاقے میں عرب کے لوگ آباد ہو گئے ۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام عرب ، حجاز ، یمن ، اور حضر موت کے علاقوں میں تبلیغ کرتے تھے۔ آپ علیہ السلام کا اخلاق بہت اچھا تھا وعدے کے اچھے تھے آپ علیہ السلام کے بارہ بیٹے ایک بیٹی تھی۔

آپ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتے تھے زکوۃ دینے کا مقصد غریبوں کی بھلائی تھی ، آپ غریب اور محتاجوں کا خاص خیال رکھتے تھے آپ اللہ کے احکامات پر عمل کرتے تھے۔

صلى الله ہمارے پیارے نبی ﷺ بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گھرانے سے تھے۔

*********

Comments

Popular Posts

اچھی صحت کے راز اچھی صحت کے بارے میں میں آج آپکو کچھ ٹیپس بتاتا ہوں جو آپکے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں 01.رات کو جلدی سونا. 02.رات کو سونے سے پہلے ایسا لباس استعمال کرنا جو آپکی نیند میں خلل نہ ڈالے مثال کے طور پر اکثر ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ ایسا ڈریس استعمال کرتے ہیں جس سے رات کو انکی نیند میں خلل آتا ہے سکون کی نیند سو نہیں سکتے اسیطرح رات کو سونے سے پہلے کوئی چیز نہ کھائیں اس سے مراد سونے سے کم از کم تین گھنٹے پہلے کوئی چیز کھائیں جو سونے تک آپ کے جسم پے بوجھ نہ رہے بلکہ سونے کے ٹائم تک آپ اسے ڈائی جیسٹ کر لیں 03.سونے سے پہلے پانی کا استعمال کم کرنا تا کہ رات کو سوتے ہوئے آپکی نیند میں خلل نہ آئے کیوں کہ اچھی صحت کا راز اچھی نیند ہے نیند پوری نہ ہو یا بندہ سوتے وقت اگر آرام دہ اپنے آپکو محسوس نہ کرے تو صحت کی خرابی کا باعث بنتا ہے صبح جلدی اٹھنا صحت کے لیے بہت اچھا ہے کیوں کہ صبح کی تازہ ہوا انسان کی زندگی میں مثبت کردار ادا کرتی ہے اس لیے اس بات کا باخوبی آپکو پتا ہونا چاہیے پریشانیوں کو اپنے سے دور رکھنا انسان کے بس میں ہے کہ وہ اپنے آپکو کیسے مینج کرتا ہے اگر تو ہر وقت انسان غصے میں رہے تو بھی اسکی صحت پے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اگر حالات سے بندہ تنگ یو تو اسے چاہیے کے اپنے حالات کو درست کرنے کے لیے ایس جگہ کا انتخاب کرے جہاں اسے ذہنی اور جسمانی سکون ہو کیوں کہ یہ صحت پہ ڈائریکٹ اثر ڈالتا ہے اچھی غذائیں استعمال کرنا سبزیوں کا استعمال زیادہ کرنا کوشش کر کے قدرتی اجزا کو زیادہ ترجیع دینا صاف پانی کا استعمال کرنا تازہ ہوا کے اندر اپنے آپکو زیادہ لے کے جانا آلودگی والے ماحول سے اپنے آپکو بچانا یہ ساری چیزیں اچھی صحت کے لیے کارآمد ثابت ہوتی ہیں