اشتراکیت کے بنیادی اُصول
اشتراکیت کے بنیادی اُصول
اشتراکیت کے مذکورہ بالا فلسفے کے نتیجے میں ںشتراکی معیشت میں مندرجہ ذیل بنیادی اُصول کارفرما ہوتے ہیں۔)
(Collective Property) اجتماعی ملکیت
اشتراکیت کے مذکورہ اصول کا مطلب یہ ہے کہ وسائل پیداوار یعنی زمینیں اور کارخانے وغیرہ کسی شخص کی ذاتی ملکیت میں نہیں ہوں گے بلکہ وہ قومی ملکیت میں ہوں گے، اور حکومت کے زیر انتظام چلائے جائیں گے، ذاتی استعمال کی اشیاء ذاتی ملکیت ہو سکتی ہیں، لیکن وسائل پیداوار پر کوئی ذاتی ملکیت نہیں ہوسکتی۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ٹھیٹ اشتراکی ممالک میں نہ صرف زمینیں اور کار خانے، بلکہ تجارتی دُکانیں بھی کسی فرد واحد کی ملکیت میں نہیں ہوتیں، ان میں کام کرنے والے افراد سب حکومت کے ملازم ہوتے ہیں اور حاصل ہونے والی آمدنی تمام تر سرکاری خزانے میں جاتی ہے، اور کام کرنے والے ملازمین کو تنخواہ یا اُجرت حکومت کی منصوبہ بندی کے تحت دی جاتی ہے۔
(Planning) منصوبہ بندی
اشتراکی نظام کا دوسرا بنیادی اصول منصوبہ بندی ہے، اس کا مطلب یہ ہے که تمام بنیادی معاشی فیصلے حکومت منصوبہ بندی کے تحت انجام دیتی ہے، اس منصوبہ بندی میں تمام معاشی ضروریات اور تمام معاشی وسائل کے اعداد و شمار جمع کئے جاتے ہیں اور یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کونسے وسائل کس چیز کی پیداوار میں لگائے جائیں؟ اور کونسی چیز کسی مقدار میں پیدا کی جائے؟ اور نیز کس شعبے میں محنت کرنے والوں کی کیااجرت مقرر کی جائے؟
حکومت کی طرف سے معیشت کی منصوبہ بندی کا تصور اصلاً تو اشتراکیت نے پیش کیا تھا، لیکن رفتہ رفتہ سرمایہ دار ملکوں نے بھی جزوی طور پر منصوبہ بندی اختیار کرنی شروع کر دی، جس کی وجہ یہ ہے کہ سرمایہ دار ممالک رفتہ رفتہ اپنے اس اصول پر مکمل طور پر قائم نہ رہ سکے کہ حکومت معیشت کے کاروبار میں بالکل مداخلت نہ کرے، بلکہ مختلف اجتماعی مقاصد کے تحت سرمایہ دار حکومتوں کو بھی تجارت و معیشت میں کچھ نہ کچھ مداخلت کرنی پڑی، یہاں تک کہ مخلوط معیشت کے نام سے ایک نئی اصطلاح وجود میں آئی ، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ بنیادی طور پر معیشت کو بازار کی قوتوں کے تحت ہی چلایا جائے لیکن ضرورت کے تحت تجارت و صنعت کے بعض شعبے خود سرکاری تحویل میں بھی ہو سکتے ہیں، جیسے بعض سرمایہ دار ملکوں میں ریلوے، بجلی، ٹیلیفون اور فضائی سروس وغیرہ سرکاری تحویل میں ہوتی ہے، اور جو تجارتیں نجی طور پر چلائی جارہی ہیں، حکومت ان کو بھی کچھ قواعد وضوابط کا پابند بنا دیتی ہے۔ پہلی قسم کی تجارتوں کو سرکاری شعبہ اور دوسری قسم کونجی کہا جاتا ہے۔ اب اس مخلوط معیشت میں چونکہ حکومت کی فی الجملہ مداخلت ہوتی ہے، اس لئے جزوی طور پر اسے منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے، اس جزوی منصوبہ بندی کے نتیجے میں حکومت کی طرف سے عموماً پنج سالہ منصوبے تیار کئے جاتے ہیں، لیکن یہ جزوی منصوبہ بندیاں ہیں جبکہ اشتراکیت کی منصوبہ بندی، کلی منصوبہ بندی ہے، یعنی اس میں ہر معاشی فیصلہ اس سرکاری منصوبہ بندی کا تابع ہوتا ہے۔
(Collective Interest) اجتماعی مفاد
اشتراکیت کا تیسرا اصول اجتماعی مفاد ہے، یعنی اشتراکیت کا دعویٰ یہ ہے که سرمایہ دارانہ معیشت میں ساری معاشی سرگرمیاں افراد کے ذاتی مفاد کے تابع ہوتی ہیں، لیکن اشتراکی نظام میں منصوبہ بندی کے تحت اجتماعی مفاد کو بنیادی طور پر مد نظر رکھا جاتا ہے۔
(Equitable Distribution of Income). آمدنی کی منصفانہ تقسیم
اشتراکیت کا چوتھا اُصول یہ ہے کہ پیداوار سے جو کچھ آمدنی حاصل ہو، وہ افراد کے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم ہو، ا پر تقسیم ہو، اور غریب و امیر کے درمیان زیادہ فاصلے نہ ہوں، آمدنیوں میں توازن ہو۔ شروع میں دعوی یہ کیا گیا تھا کہ اشتراکیت میں آمدنی کی مساوات ہوگی ، یعنی سب کی آمدنی برابر ہوگی ، لیکن عملاً ایسا کبھی نہیں ہوا، لوگوں کی اجرتیں اور تنخواہیں کم زیادہ ہوتی رہیں۔ البتہ اشتراکیت میں کم سے کم یہ دعوئی ضرور کیا گیا ہے کہ اس نظام میں تنخواہوں اور اجرتوں کے درمیان تفاوت بہت زیادہ نہیں ہے۔
Comments
Post a Comment