معیشت کے بڑے نظام اور انکو درپیش مسائل
نظامہائے معیشت اور ان پر تبصرہ
دنیا میں اس وقت جو مختلف معاشی نظام رائج ہیں ان میں دو نظام سب سے زیادہ نمایاں ہیں، ایک سرمایہ دارانہ نظام جس کو عربی میں الرأسمالية" کہتے ہیں، اور دوسرا اشتراکی نظام جس کو عربی میں الاشتراكية" کہتے ہیں، اس کی انتہائی صورت اشتمالیت ہے جے عربی میں "الشيوعية" کہا جاتا ہے۔ دنیا میں جو کچھ کا روبار یا معاملات ہو رہے ہیں وہ انہی دو نظاموں کے ماتحت ہو رہے ہیں، سوویت یونین کے زوال کے بعد اگر چه سوشلزم ایک سیاسی طاقت کی حیثیت سے تو ختم ہو چکا، اور اس کے ساتھ ہی اس نظریے کی طاقت بھی کمزور پڑگئی ہے، لیکن ایک معاشی نظریے کے اعتبار سے وہ دُنیا کے معاشی نظریات میں اب بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے اس لئے اس کو سمجھنا بھی ضروری ہے، لہذا سب سے پہلے ان دو معاشی نظاموں کا تعارف پیش کیا جاتا ہے اورپھر ان کے مقابلے میں اسلام کے وجوہ امتیاز کو بیان کیا جائے گا۔
بنیادی معاشی مسائل
سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ معیشت کیا ہوتی ہے؟ اور اس کے بنیادی مسائل کیا ہوتے ہیں؟ آج جس کو ہم اُردو میں معاشیات" کہتے ہیں وہ در حقیقت انگریزی کے لفظ " اکنامکس" کا ترجمہ ہے، اور دراصل اکنامکس کا صحیح ترجمہ ”معاشیات نہیں ہے، بلکہ اس کا صحیح ترجمہ وہ ہے جو عربی وہ میں لفظ " اقتصاد" سے کیا جاتا ہے، اور اسی لفظ سے یہ بات نکل رہی ہے کہ یہ مفروضہ لفظ سے یہ بات رہی ہے کہ یہ مفروض تمام معاشی افکار میں تسلیم کیا گیا ہے کہ انسانی ضروریات اور خواہشات انسانی وسائل کے مقابلے میں زیادہ ہیں اور ضروریات" کا لفظ جب موجودہ معیشت میں استعمال ہوتا ہے تو اس میں خواہشات بھی داخل ہوتی ہیں ۔ غرض انسانی وسائل محدود ہیں اور اس کے مقابلے میں ضروریات اور خواہشات بہت زیادہ ہیں۔ اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان لا محدود ضروریات اور خواہشات کو محدود وسائل کے ذریعے کس طرح پورا کیا جائے؟
اقتصاد اور اکنامکس کے یہی معنی ہیں کہ ان وسائل کو اس طریقے سے استعمال کیا جائے کہ ان کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ضرورتیں پوری ہو سکیں، اس وجہ سے اس علم کو اکنامکس“ اور ” اقتصاد کہتے ہیں۔ اس نقطہ نظر سے ہر معیشت میں کچھ بنیادی مسائل ہوتے ہیں جن کو حل کئے بغیر وہ معیشت نہیں چل سکتی، عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ وہ بنیادی مسائل چار ہوتے ہیں۔
ترجیحات کا تعین
پہلا مسئلہ جس کو معیشت کی اصطلاح میں ” ترجیحات کا تعین“ کہا جاتا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان کی ضروریات اور خواہشات بے شمار ہیں، اور ان کے مقابلے میں وسائل محدود ہیں، ظاہر ہے کہ ان محدود وسائل کے ذریعے تمام ضروریات اور خواہشات پوری نہیں ہو سکتیں لہذا کچھ ضروریات اور خواہشات کو مقدم کرنا پڑے گا اور کچھ کو مؤخر کرنا پڑے گا۔ لیکن کونسی ضرورت کو مقدم کیا جائے اور کونسی ضرورت کو مؤخر کیا جائے؟ مثلاً میرے پاس پچاس روپے ہیں، ان پچاس روپے سے آٹا بھی خرید سکتا ہوں، کپڑا بھی خرید سکتا ہوں، کسی ہوٹل میں بیٹھ کر ریفریشمنٹ کھانے پر بھی خرچ کر سکتا ہوں، یہ چار پانچ اختیارات میرے سامنے ہیں، اب میں یہ پچاس روپے ان میں سے کس کام پر خرچ کروں؟ اس کو ترجیحات کا تعین کہا جاتا ہے۔
یہ مسئلہ جس طرح ایک انسان کو پیش آتا ہے اسی طرح پورے ملک اور پوری ریاست کو بھی پیش آتا ہے مثلاً پاکستان کے کچھ قہ مالک ہیں، کچھ انسانی وسائل ہیں٬کچھ معدنی وسائل ہیں، کچھ نقد وسائل ہیں، یہ سارے وسائل محدود ہیں اور اس کے مقابلے میں ضروریات اور خواہشات لامتناہی ہیں۔ اب یہ متعین کرنا پڑے گا کہ ان وسائل کو کس کام میں صرف کیا جائے؟ اور کس چیز کی پیداوار کو ترجیح دی جائے؟ اس مسئلے کا نام ترجیحات کا تعین ہے۔
وسائل کی تخصیص
دوسرا مسئلہ ہے وسائل کی تخصیص ہمارے پاس وسائل پیداوار ہیں یعنی سرمایہ، محنت ، زمین ، ان کو ہم کن کاموں میں کسی مقدار میں لگا ئیں؟ مثلاً ہماری زمینیں ہیں ، اب کتنی زمین پر ہم گندم کاشت کریں؟ کتنی زمین پر چاول کاشت کریں؟ اور کتنی زمین پر روئی کی کاشت کریں؟ یا اسی طرح ہمارے پاس کارخانے لگانے کی صلاحیت ہے جس سے ہم کپڑا بھی بنا سکتے ہیں، جوتے بھی بنا سکتے ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء بھی بنا سکتے ہیں، اب کتنے کارخانوں کو کپڑا بنانے میں استعمال کریں؟ اور کتنے کارخانوں کو جوتے بنانے میں لگا ئیں؟ اور کتنے کارخانوں کو کھانے پینے کی اشیاء میں استعمال کریں ؟ اس سوال کے تعین کو معیشت کی اصطلاح میں ” وسائل کی تخصیص کہا
جاتا ہے۔
آمدنی کی تقسیم
تیسرا مسئلہ ہے آمدنی یا پیداوار کی تقسیم، یعنی مندرجہ بالا وسائل کو کام میں لگانے کے بعد اس کے نتیجے میں جو پیداوار یا جو آمدنی حاصل ہوئی اس کو کس طرحمعاشرے میں تقسیم کیا جائے؟ اور کس بنیاد پر تقسیم کیا جائے؟ اس کو معاشیات کی اصطلاح میں ” آمدنی کی تقسیم کہا جاتا ہے۔
ترقی
چوتھا مسئلہ ہے "ترقی" یعنی اپنی معاشی حاصلات کو کس طرح ترقی دی جائے؟ تاکہ : ا کہ جو پیداوار حاصل ہو رہی ہے وہ معیار کے لحاظ سے پہلے سے زیادہ اچھی ہو، اور مقدار کے اعتبار سے اس میں اضافہ ہو، اور کس طرح نئی نئی ایجادات اورمصنوعات وجود میں لائی جائیں تاکہ معاشرہ ترقی کرے اور لوگوں کے پاس اسباب معیشت میں اضافہ ہو اور لوگوں کو آمدنی کے ذرائع مہیا ہوں ۔ اس مسئلے کو معاشیات کی اصطلاح میں ترقی“ کہا جاتا ہے۔
یہ چار بنیادی مسائل ہیں جنھیں حل کرنا ہر معاشی نظام کے لئے ضروری ہے، یعنی ترجیحات کا تعین، وسائل کی تخصیص، آمدنی کی تقسیم اور ترقی۔ پہلے یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ مسائل اگر چہ فطری مسائل ہیں ، لیکن ایک نظام کے تحت ان کو سوچنے ، ان کا حل تلاش کرنے کی فکر آخری صدیوں میں زیادہ ہوئی اور اس کے نتیجے میں دو متقابل نظریات ہمارے سامنے آئے، ایک سرمایہ دارانہ نظام اور دوسرا اشتراکی نظام۔
Comments
Post a Comment